لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سندھ حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی روش پر نظرثانی کرے اور باہمی بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالے۔ لاہور پریس کلب ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کی تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ انہوں نے کئی مرتبہ یہ تجویز دی ہے کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے طے کیے جائیں، لیکن معلوم نہیں سندھ حکومت کو کس بات کی الجھن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے محض ایک آدھے جملے پر سندھ حکومت ناراض ہو جاتی ہے، جبکہ انہیں چاہیے کہ اپنی اداؤں پر غور کرے۔
انہوں نے سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ایک طرف مذاکرات کی بات کرتے ہیں، لیکن جن سے بات کرنا چاہتے ہیں وہ ان سے بات کرنے پر آمادہ نہیں۔ وہ دراصل این آر او مانگ رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات کو معاف کر دیا جائے، لیکن یہ سب کچھ قوم کے مفاد کے خلاف ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان کی اہلیہ پر ہیروں کی کرپشن کا دفاع کس بنیاد پر کیا جا رہا ہے؟
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے حکومت میں ہوتے ہوئے بھی عوام کے لیے کچھ نہیں کیا اور اب بھی ان کے اقدامات قومی مفادات سے متصادم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہی وہ جماعت ہے جس نے ہمیشہ قوم کے فائدے کے لیے کام کیا ہے، اور وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب اس وقت بھی دن رات قوم کی خدمت میں مصروف ہیں۔
بلوچستان کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ہمیشہ سیاسی حکمت عملی سے مسائل کا حل نکالا، اور اس بار بھی وہی راستہ اپنایا جائے گا۔ انہوں نے ان سیاستدانوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو بی ایل اے جیسے گروپوں کی حمایت کرتے ہیں، ان کے بقول یہ عمل نہ صرف ملک دشمنی ہے بلکہ دہشت گردوں کی معاونت کے مترادف ہے۔
اختتام پر عظمیٰ بخاری نے تھیٹر کی دنیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر “ریمبو” جیسے کردار دوبارہ تھیٹر میں واپس آ جائیں تو یہ ایک بڑی کامیابی ہو گی، اور جو لوگ اس فن سے وابستہ ہیں انہیں چاہیے کہ اس کو مضبوط بنانے میں ان کا ساتھ دیں۔
