آج کی تاریخ

اسلامیہ یونیورسٹی: اطہر محبوب دور میں سینکڑوں غیر قانونی بھرتیاں، 450 ملین کرپشن کی نذر

ملتان (سٹاف رپورٹر) جنوبی پنجاب کے دوسرے بڑے شہر بہاولپور کی سب سے بڑی یونیورسٹی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اخبار اشتہار میں شائع شدہ پوسٹوں سے غیر قانونی طور پر اضافی تعیناتیوں کی تمام تر تفصیلات سامنے آ گئی ہیں جن کے مطابق 2019 تا 2023 سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب کے دور میں اخبار اشتہارات میں ٹیچنگ سٹاف کی ریگولر 1047 سیٹوں پر 1258 بھرتیاں، ٹیچنگ سٹاف کنٹریکٹ کی اشتہار میں 444 سیٹوں پر 45 اضافی بھرتیوں کے ساتھ کل 489 بھرتیاں، نان ٹیچنگ کی 17 گریڈ اور اس سے اوپر 123 اشتہاری اسامیوں پر 180 بھرتیاں کرکے 57 زائد بھرتیاں کر لیں، نان ٹیچنگ ریگولر 16 گریڈ اور نچلے گریڈوں پر 48 سیٹوں پر 251 بھرتیاں کرکے 203 ملازمین مبینہ طور پر بھاری رشوت لے کر بھرتی کر لیے، نان ٹیچنگ کنٹریکٹ 16 گریڈ اور اس سے کم گریڈ کی اشتہار شدہ 215 اسامیوں پر 339 بھرتیاں کی گئیں اور اس طرح بھاری رشوت لے کر 124 بندے ناجائز بھرتی کیے گئے ۔اس طرح وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب کے دور میں ٹوٹل 1877 اشتہار شدہ اسامیوں پر 2517 بھرتیاں کی گئیں جس سے ڈاکٹر اطہر محبوب نے تو کروڑوں روپے رشوت کما لی مگر یونیورسٹی کو کنگال کر دیا۔ اس کے علاوہ مینٹیننس کی مد میں 2019-2020 میں 82 ملین کا تخمینہ لگایا گیا مگر حقیقتاً 261 ملین خرچ کیے گئے 179 ملین روپے میں سے زیادہ تر رقم کرپشن کی نذر کر دی گئی۔ اسی طرح سال 2021-2022 میں 277 ملین کا تخمینہ لگایا گیا مگر 485 ملین روپے خرچ کیے گئے اور اس طرح 209 ملین روپے بدعنوانیوں کی نذر ہو گئے۔ جبکہ طرح مالی سال 2022-2023 میں 308 ملین کا اندازہ لگایا گیا مگر 473 ملین روپے خرچ کیے گئے اور اس سال میں بھی 65 ملین روپے میں سے بڑے فنڈز خوردبرد کی نذر ہو گئے۔ اس طرح اسلامیہ یونیورسٹی پر وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب کے دور حکومت میں تقریباً 1080 ملین مینٹیننس کے تخمینہ سے بڑھ کر 1529 ملین کے اخراجات کیے گئے۔ اس طرح یونیورسٹی کو تقریباً 450 ملین کا نقصان پہنچایا گیا اور اس نصف ارب سے زائد کی کرپشن میںبرطرف شدہ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب نے یونیورسٹی کو مالی طور پر بہت بری طرح نقصان پہنچایا۔یونیورسٹی کو تباہی کے اس دہانے تک پہنچانے میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب کے ساتھ ساتھ پوری کی پوری سینڈیکیٹ بھی برابر کی ملوث تھی۔ سب سے حیران کن امر یہ ہے کہ جن سینڈیکیٹ کے ممبران نے اس وقت ڈاکٹر اطہر محبوب سے یہ تمام غیر قانونی کام کروائے انہوں نے اب نئے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران کو بھی رام کرنے کے لیے سر جوڑ لیے ہیں تاکہ تمام قواعد و ضوابط کے منافی کاموں میں پریشر سینڈیکیٹ کے ذریعے ڈالا جائے اور آخر میں تمام تر ملبہ وائس چانسلر پر آ جائے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں